EN हिंदी
جلوے ترے جو رونق بازار ہو گئے | شیح شیری
jalwe tere jo raunaq-e-bazar ho gae

غزل

جلوے ترے جو رونق بازار ہو گئے

حسن بریلوی

;

جلوے ترے جو رونق بازار ہو گئے
خوبان خود فروش خریدار ہو گئے

تلووں سے راستہ چمن دل کشا بنا
جلووں سے آئنہ در و دیوار ہو گئے

دل جاں بلب جگر میں تپک جان بے قرار
ہم تیرا نام لے کے گنہ گار ہو گئے

گل زار ہے بہار یوں ہی حسن یار سے
جیسے چمن بہار سے گل زار ہو گئے

یہ حسن خود فروش عجب جنس ہے حسنؔ
وہ بک گئے جو اس کے خریدار ہو گئے