جلوہ گر فانوس تن میں ہے ہمارا من چراغ
بے بتی اور تیل یہ ہے روز و شب روشن چراغ
تا ابد اس کو نہیں باد مخالف سے خطر
ہے ہمارے ہاتھ پر بے پردۂ دامن چراغ
آج کی شب لطف ہے سیر چمن اے عندلیب
روغن گل سے ہوا ہے ہر گل گلشن چراغ
ڈر نہیں مجنوں کو پھرنے کا شب ہجراں کے بیچ
حق میں اس کے دیدۂ آہو ہوئے بن بن چراغ
یک نظر اس کی دل مشتاق ہے جن نے کہ آج
ایک جلوہ میں کیا ہے خانۂ درپن چراغ
جب سے ہے روشن دلوں کے دل پر حاتمؔ کی نگاہ
تب سے روشن ہے گا اس کے دل کا بے روغن چراغ
غزل
جلوہ گر فانوس تن میں ہے ہمارا من چراغ
شیخ ظہور الدین حاتم