EN हिंदी
جلوۂ جاں فزا دکھاتا رہ | شیح شیری
jalwa-e-jaan-faza dikhata rah

غزل

جلوۂ جاں فزا دکھاتا رہ

سراج اورنگ آبادی

;

جلوۂ جاں فزا دکھاتا رہ
دل بے جان کوں جلاتا رہ

دل ہمارا غریب خانہ ہے
گاہ گاہ اس طرف بھی آتا رہ

خشک ہوتے ہیں دم بدم لب زخم
آب شمشیر کا پلاتا رہ

عشق آتا ہے فوج غم لے کر
تجھ کوں کہتا ہوں ہوش، جاتا رہ

تاکہ خوش ہووے گل بدن بلبل
اکثر اپنی غزل سناتا رہ

منصب عشق ہے اگر تجھ کوں
نوبت آہ کوں بجاتا رہ

شمع رو سیں سراجؔ جا کر بول
کہ پتنگوں کوں مت جلاتا رہ