EN हिंदी
جلوہ چاروں اور تھا | شیح شیری
jalwa chaaron or tha

غزل

جلوہ چاروں اور تھا

سرشار بلند شہری

;

جلوہ چاروں اور تھا
بیچ میں اک مور تھا

سیدھا سادا آدمی
برتا تو چوکور تھا

دہراؤں الفاظ کو
آوازوں کا شور تھا

مرضی اس کی چھوڑیئے
اپنا کوئی زور تھا

آنکھوں میں کیوں خوف تھا
دل میں کوئی چور تھا

میں دلی میں منتظر
وہ پاپی لاہور تھا