جلتی بجھتی ہوئی آنکھوں میں ستارے لکھے
باب لکھے نہیں عنوان تو سارے لکھے
منظر غم تھا شفق رنگ کہاں عکس اترا
خون کا رنگ لکھا شام کے پیارے لکھے
نذر طوفان ہوئے سارے سفینوں کے چراغ
وہ اندھیرے جو نگاہوں نے سہارے لکھے
پیکر و رضا واقف رمز ہستی
دست لمحات نے یوں نام ہمارے لکھے
آگہی نے دیئے ابہام کے دھوکے کیا کیا
شرح الفاظ جو لکھی تو اشارے لکھے
غزل
جلتی بجھتی ہوئی آنکھوں میں ستارے لکھے
عذرا وحید