EN हिंदी
جیسی نگاہ تھی تری ویسا فسوں ہوا | شیح شیری
jaisi nigah thi teri waisa fusun hua

غزل

جیسی نگاہ تھی تری ویسا فسوں ہوا

خالد اقبال یاسر

;

جیسی نگاہ تھی تری ویسا فسوں ہوا
جو کچھ ترے خیال میں تھا جوں کا توں ہوا

باد مخالفت جو کبھی تیز تر ہوئی
سرگرم اور بھی ترا جذب دروں ہوا

خورشید آپ لے کے چلا تجھ کو سائے سائے
تیری موافقت میں فلک واژگوں ہوا

تیرے طفیل جاتی رہی خار سے چبھن
شادابیوں میں مزرعہ ہستی فزوں ہوا

عظمت کرے سلام ترے نام کی مدام
پرچم تری وفات کے دن سرنگوں ہوا