EN हिंदी
جہاں تیغ ہمت علم دیکھتے ہیں | شیح شیری
jahan tegh-e-himmat alam dekhte hain

غزل

جہاں تیغ ہمت علم دیکھتے ہیں

اسماعیلؔ میرٹھی

;

جہاں تیغ ہمت علم دیکھتے ہیں
محالات کا سر قلم دیکھتے ہیں

جو بیٹھے تھے یاں پا بدامان ہستی
انہیں سر بہ حیب عدم دیکھتے ہیں

کمالات صانع پہ جن کی نظر ہے
وہ خوبی‌ مصنوع کم دیکھتے ہیں

نہیں مبتلا جو تن آسانیوں میں
انہیں دم بدم تازہ دم دیکھتے ہیں

نہیں جن کو جاہ و حشم کا تکبر
وہی لطف جاہ و حشم دیکھتے ہیں

شکم پروری جن کا شیوہ ہے ان کو
اسیر‌‌‌ جفائے شکم دیکھتے ہیں

بس اے رنگ و بو تو نہ کر ناز بیجا
خدا جانے کیا بات ہم دیکھتے ہیں

اڑاتے ہیں جو رخش ہمت کو سرپٹ
وہ منزل کو زیر قدم دیکھتے ہیں