جہاں تک رنج دنیا ہے دئے جاؤ
ہمارے دل کے تم ٹکڑے کئے جاؤ
فقط اک دل کے پیچھے ہم بگاڑیں
خفا کیوں ہو رہے ہو لو لئے جاؤ
لگا دو ہاتھ اک چلتے ہی چلتے
ذرا سا کام ہے میرا کئے جاؤ
نہ اٹھو غیر کی خاطر یہاں سے
وہ خود آ جائے گا تم کس لئے جاؤ
شرفؔ بھر بھر کے دیتے ہیں وہ خود جام
پئے جاؤ پئے جاؤ پئے جاؤ
غزل
جہاں تک رنج دنیا ہے دئے جاؤ
شرف مجددی