EN हिंदी
جہاں تک رنج دنیا ہے دئے جاؤ | شیح شیری
jahan tak ranj-e-duniya hai diye jao

غزل

جہاں تک رنج دنیا ہے دئے جاؤ

شرف مجددی

;

جہاں تک رنج دنیا ہے دئے جاؤ
ہمارے دل کے تم ٹکڑے کئے جاؤ

فقط اک دل کے پیچھے ہم بگاڑیں
خفا کیوں ہو رہے ہو لو لئے جاؤ

لگا دو ہاتھ اک چلتے ہی چلتے
ذرا سا کام ہے میرا کئے جاؤ

نہ اٹھو غیر کی خاطر یہاں سے
وہ خود آ جائے گا تم کس لئے جاؤ

شرفؔ بھر بھر کے دیتے ہیں وہ خود جام
پئے جاؤ پئے جاؤ پئے جاؤ