جہان رنگ و بو کتنا حسیں ہے
یہ گلشن رشک فردوس بریں ہے
مرا حسن نظر حسن آفریں ہے
کہ ہر ذرہ جہاں کا مہ جبیں ہے
تری ہستی سے قائم ہے یہ ہستی
یہ ہستی خود کوئی ہستی نہیں ہے
ترا در چھوڑ کر جائیں کہاں ہم
کہ یہ امن و اماں کی سر زمیں ہے
فساد انگیزئ آب و ہوا سے
مزاج خاک یاں اب آتشیں ہے
حکیمؔ اس سے خدا محفوظ رکھے
یہ سرکش نفس مار آستیں ہے

غزل
جہان رنگ و بو کتنا حسیں ہے
غلام نبی حکیم