EN हिंदी
جہان فکر پہ چمکے گا جب ستارہ مرا | شیح شیری
jahan-e-fikr pe chamkega jab sitara mera

غزل

جہان فکر پہ چمکے گا جب ستارہ مرا

عبدالرحمان واصف

;

جہان فکر پہ چمکے گا جب ستارہ مرا
ہنر زمانے پہ تب ہوگا آشکارا مرا

ابھی سے مت مرے کردار کو مرا ہوا جان
ترے فسانے میں ذکر آئے گا دوبارا مرا

تجھے دراہم و دینار کی شہی زیبا
میں مطمئن ہوں کہ لفظوں پہ ہے اجارا مرا

یہ اشتیاق مری دسترس وہاں تک ہو
یہ انتظار وہ کس وقت ہوگا سارا مرا

رموز عشق سے کب ہوگی آشنائی تری
مرے ندیم تو سمجھے گا کب اشارا مرا

زمین قبلۂ اول تجھے خدا رکھے
کہ دل ہوا ہے ترے غم میں پارا پارا مرا