EN हिंदी
جہالت کا منظر جو راہوں میں تھا | شیح شیری
jahaalat ka manzar jo rahon mein tha

غزل

جہالت کا منظر جو راہوں میں تھا

وکیل اختر

;

جہالت کا منظر جو راہوں میں تھا
وہی بیش و کم درس گاہوں میں تھا

جو خنجر بکف قتل گاہوں میں تھا
وہی وقت کے سربراہوں میں تھا

عجب خامشی اس کے ہونٹوں پہ تھی
عجب شور اس کی نگاہوں میں تھا

اسے اس لئے مار ڈالا گیا
کہ وہ زیست کے خیر خواہوں میں تھا

ہماری نظر سے وہ کل گر گیا
جو کل تک ہماری نگاہوں میں تھا

وہ کیا دیتا اخترؔ کسی کو پناہ
جو خود عمر بھر بے پناہوں میں تھا