جفائیں دور تک جاتی ہیں کم آباد شہروں میں
وفائیں دور تک جاتی ہیں کم آباد شہروں میں
بہاریں دیر تک رہتی ہیں کم آباد قریوں میں
خزائیں دور تک جاتی ہیں کم آباد شہروں میں
صدا ہنسنے کی ہو افسوس کی یا آہ بھرنے کی
صدائیں دور تک جاتی ہیں کم آباد شہروں میں
اندھیرا جب گھنا ہو تو چراغ راہ ویراں کی
شعاعیں دور تک جاتی ہیں کم آباد شہروں میں
منیرؔ آباد شہروں کے مکینوں کی ہوا لے کر
ہوائیں دور تک جاتی ہیں کم آباد شہروں میں
غزل
جفائیں دور تک جاتی ہیں کم آباد شہروں میں
منیر نیازی