EN हिंदी
جفائیں بخش کے مجھ کو مری وفا مانگیں | شیح شیری
jafaen baKHsh ke mujhko meri wafa mangen

غزل

جفائیں بخش کے مجھ کو مری وفا مانگیں

خاطر غزنوی

;

جفائیں بخش کے مجھ کو مری وفا مانگیں
وہ میرے قتل کا مجھ ہی سے خوں بہا مانگیں

یہ دل ہمارے لیے جس نے رت جگے کاٹے
اب اس سے بڑھ کے کوئی دوست تجھ سے کیا مانگیں

وہی بجھاتے ہیں پھونکوں سے چاند تاروں کو
کہ جن کی شب کے اجالوں کی ہم دعا مانگیں

فضائیں چپ ہیں کچھ ایسی کہ درد بولتا ہے
بدن کے شور میں کس کو پکاریں کیا مانگیں

قناعتیں ہمیں لے آئیں ایسی منزل پر
کہ اب صلے کی تمنا نہ ہم جزا مانگیں