EN हिंदी
جبکہ دشمن ہو راز داں اپنا | شیح شیری
jabki dushman ho raaz dan apna

غزل

جبکہ دشمن ہو راز داں اپنا

شاکر کلکتوی

;

جبکہ دشمن ہو راز داں اپنا
راز کیوں کر رہے نہاں اپنا

عشق میں پھر سکون کیسے ہو
دل جب ایسا ہو بد گماں اپنا

تھی بہار چمن جوانی پر
جبکہ اجڑا تھا آشیاں اپنا

ہم مکرر فریب کیا کھائیں
لطف رہنے دو مہرباں اپنا

کیوں نہ خلوت‌ گزیں رہوں شاکرؔ
گزر اس بزم میں کہاں اپنا