EN हिंदी
جب زمانے میں فقط افسردگی رہ جائے گی | شیح شیری
jab zamane mein faqat afsurdagi rah jaegi

غزل

جب زمانے میں فقط افسردگی رہ جائے گی

منور ہاشمی

;

جب زمانے میں فقط افسردگی رہ جائے گی
میری آنکھوں میں کرن امید کی رہ جائے گی

صبح دم آ جائے گا اس کا پیام معذرت
جس کی خاطر آنکھ شب بھر جاگتی رہ جائے گی

کھل رہے ہیں سوچ کے صحرا میں یادوں کے گلاب
تو نہ ہوگا تو یہاں خوشبو تری رہ جائے گی

وقت کی سرکش ہواؤ! جب دیا بجھ جائے گا
صبح کی صورت میں اس کی روشنی رہ جائے گی