EN हिंदी
جب وہ مجھ سے کلام کرتا ہے | شیح شیری
jab wo mujhse kalam karta hai

غزل

جب وہ مجھ سے کلام کرتا ہے

الماس شبی

;

جب وہ مجھ سے کلام کرتا ہے
دھڑکنوں میں قیام کرتا ہے

لاکھ تجھ سے ہے اختلاف مگر
دل ترا احترام کرتا ہے

دن کہیں بھی گزار لے یہ دل
تیرے کوچے میں شام کرتا ہے

ہاتھ تھاما نہ حال ہی پوچھا
یوں بھی کوئی سلام کرتا ہے

وہ فسوں کار اس قدر ہے شبیؔ
بیٹھے بیٹھے غلام کرتا ہے