EN हिंदी
جب اس زلف کی بات چلی | شیح شیری
jab us zulf ki baat chali

غزل

جب اس زلف کی بات چلی

خاطر غزنوی

;

جب اس زلف کی بات چلی
ڈھلتے ڈھلتے رات ڈھلی

ان آنکھوں نے لوٹ کے بھی
اپنے اوپر بات نہ لی

شمع کا انجام نہ پوچھ
پروانوں کے ساتھ جلی

اب کے بھی وہ دور رہے
اب کے بھی برسات چلی

خاطرؔ یہ ہے بازئ دل
اس میں جیت سے مات بھلی