جب اس نے آنے کا اک دن ادھر ارادہ کیا
تو میں نے دل کا مکاں اور بھی کشادہ کیا
مرے مزاج سے ملتا نہیں تھا میرا لباس
تو تار تار یہی سوچ کر لبادہ کیا
نہ تھا جو جیت کا امکاں تو صلح کر لی ہے
یوں پچھلی ہار سے اس بار استفادہ کیا
وہ ایک شخص جو مجھ سے گریز پا ہے بہت
گماں ہے پیار بھی مجھ سے اسی نے زیادہ کیا
عجب کہ عرض تمنا کے پیچ و خم نہ کھلے
شہابؔ حسن طلب کو ہزار سادہ کیا
غزل
جب اس نے آنے کا اک دن ادھر ارادہ کیا
مصطفی شہاب