جب اس کا نام لبوں پر دعا کے ساتھ اترے
تو چاند آنکھ میں کوئی گھٹا کے ساتھ اترے
تمہاری یاد اترتی ہے اس طرح دل میں
کہ جیسے صحن میں بارش ہوا کے ساتھ اترے
کبوتروں کی طرح اڑتے ہیں ترے غم بھی
کہ دل کی چھت پہ تو پہلی صدا کے ساتھ اترے
فراز کوہ سے آتا ہے جس طرح پانی
کبھی وہ آنکھ سے ایسی ادا کے ساتھ اترے
میں نیند وادی میں جب بھی حسنؔ اترنے لگا
ہزار رنگ کے سپنے بھی آ کے ساتھ اترے
غزل
جب اس کا نام لبوں پر دعا کے ساتھ اترے
حسن عباسی