جب تک مجھے نصیب تری دوستی رہی
ہر جادۂ حیات میں اک دل کشی رہی
دل میں ترے خیال کی تابانیوں کے ساتھ
درد شب فراق کی بھی تیرگی رہی
یوں تو ہر ایک غمزہ و عشوہ تھا دل فریب
لیکن وہ اک نگاہ جو دل پر جمی رہی
پھر اس کے بعد ہو گئی تاریک راہ زیست
جب تک تمہارا ساتھ رہا روشنی رہی
ساقی تری نوازش پیہم کے باوجود
محسوس یہ ہوا کہ ابھی تشنگی رہی
تم کیا گئے کہ زندگی بے کیف ہو گئی
جب تک کہ تم قریب رہے بے خودی رہی
تھا اک ہجوم یاس جو بڑھتا گیا ندیمؔ
محروم انبساط مری زندگی رہی

غزل
جب تک مجھے نصیب تری دوستی رہی
راج کمار سوری ندیم