EN हिंदी
جب تک دور جام چلے گا | شیح شیری
jab tak daur-e-jam chalega

غزل

جب تک دور جام چلے گا

رسا چغتائی

;

جب تک دور جام چلے گا
ساقی تیرا نام چلے گا

مندر میں زنار چلے گی
کعبے میں احرام چلے گا

جوگی کا سنجوگ نہیں تو
صوفی کا الہام چلے گا

زینہ زینہ ان زلفوں کا
فتنہ سوئے بام چلے گا

رستے سو اعجاز کریں گے
جب وہ سرو اندام چلے گا

سناٹے بسرام کریں گے
بستی میں کہرام چلے گا

کب تک یہ دن رات چلیں گے
کب تک یہ ابہام چلے گا

کب تک لب خاموش رہیں گے
کب تک یہ ہنگام چلے گا

کیا میری تدبیر چلے گی
کیا میرا اقدام چلے گا

جب تک سر پہ دھوپ کھڑی ہے
سایہ بے آرام چلے گا

کوئی نرم ہوا کا جھونکا
صبح نہیں تو شام چلے گا

ایسے کیسے بات بنے گی
ایسے کیسے کام چلے گا

دنیا کا یہ گورکھ دھندا
کیسے بے اوہام چلے گا