جب سیں دیکھا ہوں یار کی صورت
گل کوں بوجھا ہوں خار کی صورت
کیوں نہ ہوئے قتل دم بدم عاشق
ہیں بھویں ذو الفقار کی صورت
مجھ کوں آئینۂ تصور ہے
دلبر گلعذار کی صورت
دل نے میرے کیا ہے طوق گلو
زلف گل رو ہے ہار کی صورت
ناامیدی میں جلوۂ دیدار
ہے خزاں میں بہار کی صورت
صفحۂ دل پہ سینہ چاکوں کے
نقش ہے اس نگار کی صورت
کاغذ ابر پر لکھا ہے سراجؔ
دیدۂ اشک بار کی صورت
غزل
جب سیں دیکھا ہوں یار کی صورت
سراج اورنگ آبادی