جب سے مرنے کی جی میں ٹھانی ہے
کس قدر ہم کو شادمانی ہے
شاعری کیوں نہ راس آئے مجھے
یہ مرا فن خاندانی ہے
کیوں لب التجا کو دوں جنبش
تم نہ مانوگے اور نہ مانی ہے
آپ ہم کو سکھائیں رسم وفا
مہربانی ہے مہربانی ہے
دل ملا ہے جنہیں ہمارا سا
تلخ ان سب کی زندگانی ہے
کوئی صدمہ ضرور پہنچے گا
آج کچھ دل کو شادمانی ہے
غزل
جب سے مرنے کی جی میں ٹھانی ہے
جوشؔ ملیح آبادی