EN हिंदी
جب سے میں خود شناس ہو گیا ہوں | شیح شیری
jab se main KHud-shanas ho gaya hun

غزل

جب سے میں خود شناس ہو گیا ہوں

منیر سیفی

;

جب سے میں خود شناس ہو گیا ہوں
خامشی کا نواس ہو گیا ہوں

غم سے یوں روشناس ہو گیا ہوں
بیوگی کا لباس ہو گیا ہوں

دوستو تم اچھال دو ہوا میں
میں کہ خالی گلاس ہو گیا ہوں

کتنے ساون برس چکے مجھ پر
جلتے صحرا کی پیاس ہو گیا ہوں

تو ملے تو میں سبز ہو جاؤں
ہجر میں زرد گھاس ہو گیا ہوں

موت کی خوشبو آ رہی ہے منیرؔ
میں کہ بیمار کی سانس ہو گیا ہوں