جب سے ہے وہ رونق محفل آنکھوں میں
جان لبوں پر رہتی ہے دل آنکھوں میں
سوکھ رہی ہے جوئے گریۂ گرد نشاں
چبھنے لگی ہے اب خاک دل آنکھوں میں
ہجر کی راتیں عرصۂ بے خوابی کا سفر
کاٹ رہا ہوں منزل منزل آنکھوں میں
خون کی لہریں موتی موتی پلکوں پر
نکلا دل دریا کا ساحل آنکھوں میں
دیکھ رہا ہوں گزرے وقت کی تصویریں
اترے ہیں یادوں کے محمل آنکھوں میں
غزل
جب سے ہے وہ رونق محفل آنکھوں میں
عظیم مرتضی