جب سے ہے باد خزاں صرصر غم آوارہ
خشک پتوں کی طرح رہتے ہیں ہم آوارہ
کچھ تو ہے بات کہ ہے موسم گل کے با وصف
بوئے گل بوئے صبا بوئے صنم آوارہ
کنج در کنج ستم خوردہ غزالوں کو ابھی
تا بہ کے رکھے گی یہ لذت رم آوارہ
حجلہ سنگ سر رہ میں نہ جانے کتنے
رونمائی کو ہیں بیتاب صنم آوارہ
ہے غم زیست کا یا سوز محبت کا صلہ
عارض گل پہ جو ہے گوہر نم آوارہ
رنگ عارض کو تمازت سے بچانے کے لئے
رخ پہ لہرایا ہوا ابر کرم آوارہ
غزل
جب سے ہے باد خزاں صرصر غم آوارہ
ادیب سہیل