EN हिंदी
جب سے اپنے آپ کو پہچانتا ہوں میں | شیح شیری
jab se apne aapko pahchanta hun main

غزل

جب سے اپنے آپ کو پہچانتا ہوں میں

صلاح الدین ندیم

;

جب سے اپنے آپ کو پہچانتا ہوں میں
پردے میں ہر لباس کے عریاں ہوا ہوں میں

مجھ سے ملو کہ میں ہوں زمانے کی روشنی
ظلمت میں آفتاب کی صورت پڑا ہوں میں

آنکھیں بھی ہوں تو دیکھنا آساں نہیں مجھے
تابانیوں کی کہر میں ڈوبا ہوا ہوں میں

اب اپنی شکل ڈھونڈھتا پھرتا ہوں چار سو
طوفان صد نگاہ میں گم ہو گیا ہوں میں

گہرے سمندروں کی طرح خامشی میں گم
اپنی صدا کے سحر سے لب کھولتا ہوں میں

لمحوں کا لمس کر گیا پتھر مجھے ندیمؔ
لیکن لہو کی آنچ سے ہیرا بنا ہوں میں