جب رکھے پاؤں اس نے پانی میں
آ گئی موج بھی روانی میں
سارے مضمون تھے بلاغت کے
ایک کمسن کی بے زبانی میں
اک نیا ذائقہ جنم لے گا
پیاس دیکھو ملا کے پانی میں
غم نہ دیکھا کوئی بڑھاپے کا
مر گئے شکر ہے جوانی میں
آج روٹھی ہے سانولی مجھ سے
کہہ دیا جانے کیا روانی میں

غزل
جب رکھے پاؤں اس نے پانی میں
نعمان فاروق