EN हिंदी
جب رات گئے تری یاد آئی سو طرح سے جی کو بہلایا | شیح شیری
jab raat gae teri yaad aai sau tarah se ji ko bahlaya

غزل

جب رات گئے تری یاد آئی سو طرح سے جی کو بہلایا

ناصر کاظمی

;

جب رات گئے تری یاد آئی سو طرح سے جی کو بہلایا
کبھی اپنے ہی دل سے باتیں کیں کبھی تیری یاد کو سمجھایا

یوں ہی وقت گنوایا موتی سا یوں ہی عمر گنوائی سونا سی
سچ کہتے ہو تم ہم سخنو اس عشق میں ہم نے کیا پایا

جب پہلے پہل تجھے دیکھا تھا دل کتنے زور سے دھڑکا تھا
وہ لہر نہ پھر دل میں جاگی وہ وقت نہ لوٹ کے پھر آیا

پھر آج ترے دروازے پر بڑی دیر کے بعد گیا تھا مگر
اک بات اچانک یاد آئی میں باہر ہی سے لوٹ آیا