جب مرے شہر کی ہر شام نے دیکھا اس کو
کیوں نہ پھر میرے در و بام نے دیکھا اس کو
حرف در حرف مرے دل میں اتر آیا ہے
مجھ سے پہلے مرے الہام نے دیکھا اس کو
میری آنکھوں نے تو اک بار ہی منظر دیکھا
پھر ہر اک لمحۂ دشنام نے دیکھا اس کو
دن ڈھلے خواب دریچے میں اتر آتا ہے
جب بھی دیکھا ہے یہاں شام نے دیکھا اس کو
جانے کس خواب کی حیرت نے جگائے رکھا
پھر مری حسرت ناکام نے دیکھا اس کو
غزل
جب مرے شہر کی ہر شام نے دیکھا اس کو
عنبرین صلاح الدین