EN हिंदी
جب ملیں گے کہ اب ملیں گے آپ | شیح شیری
jab milenge ki ab milenge aap

غزل

جب ملیں گے کہ اب ملیں گے آپ

بشیر الدین احمد دہلوی

;

جب ملیں گے کہ اب ملیں گے آپ
نہیں معلوم کب ملیں گے آپ

جائیے جائیے خدا حافظ
دیکھیے بچھڑے کب ملیں گے آپ

حشر میں آپ ہی ملیں گے کیا
ایک سے ایک سب ملیں گے آپ

ہوگا میرے لیے وہ عید کا دن
آپ سے آ کے جب ملیں گے آپ

عہد کے ساتھ یہ بھی ہو ارشاد
کس طرح اور کب ملیں گے آپ

زندگی میں تو مل نہیں سکتے
ہوں گا جب جاں بلب ملیں گے آپ

وعدۂ وصل پر نہ کیوں خوش ہوں
میں نے سمجھا کہ اب ملیں گے آپ

نہیں دنیا میں جب بشیرؔ حزیں
کس طرح اس سے اب ملیں گے آپ