EN हिंदी
جب کوئی ٹیس دل دکھاتی ہے | شیح شیری
jab koi Tis dil dukhati hai

غزل

جب کوئی ٹیس دل دکھاتی ہے

بلوان سنگھ آذر

;

جب کوئی ٹیس دل دکھاتی ہے
نبض کچھ دیر رک سی جاتی ہے

آج آوارگی سے کہہ دوں گا
ایک چوکھٹ مجھے بلاتی ہے

گھپ اندھیرے کا فائدہ لے کر
اوس پھولوں پہ بیٹھ جاتی ہے

کل تلک تو ورق ہی اڑتے تھے
اب ہوا حرف بھی اڑاتی ہے

جاگتے ہیں سبھی شجر آذرؔ
دشت میں کس کو نیند آتی ہے