EN हिंदी
جب کوئی مہربان ہوتا ہے | شیح شیری
jab koi mehrban hota hai

غزل

جب کوئی مہربان ہوتا ہے

عبدالمجید خاں مجید

;

جب کوئی مہربان ہوتا ہے
دل بہت خوش گمان ہوتا ہے

جس کے پیروں تلے زمین نہیں
اس کا سارا جہان ہوتا ہے

راستہ سچ کا ہے کٹھن پیارے
ہر قدم امتحان ہوتا ہے

چیخ اٹھتی ہیں گھر کی دیواریں
درد کب بے زبان ہوتا ہے

اچھی لگتی ہے دھوپ کی شدت
سر پہ جب سائبان ہوتا ہے

ایک پتی بھی ٹوٹنے سے مجیدؔ
غمزدہ باغبان ہوتا ہے