EN हिंदी
جب کہ زلف اس کی گلے کھا بل پڑی | شیح شیری
jab ki zulf uski gale kha bal paDi

غزل

جب کہ زلف اس کی گلے کھا بل پڑی

مرزا اظفری

;

جب کہ زلف اس کی گلے کھا بل پڑی
لشکر عشاق میں ہلچل پڑی

چتونوں نیچے کسے آنکھ آپ کی
تکتی ہے پلکوں کے یوں اوجھل پڑی

آہ کالی رات ہجراں کی پھنسی
کرتی ہے کاکل ہی میں کل کل پڑی

کل جو مدح و ذم تھی سانچ اور جھوٹ کی
وہ پھبی ہم پر یہ تم پر ڈھل پڑی

شعلہ خوئی سوچ تیری آج تک
پکتی ہے چھاتی مری کھل کھل پڑی

آہ بس سینے میں وہ رسوا نہ کر
شمع ساں فانوس میں اب جل پڑی

دوستی اس نے جو مجھ سے گرم کی
دشمنوں کو اظفریؔ کچھ جھل پڑی