EN हिंदी
جب کھلا بادبان ہاتھوں میں | شیح شیری
jab khula baadban hathon mein

غزل

جب کھلا بادبان ہاتھوں میں

نذیر قیصر

;

جب کھلا بادبان ہاتھوں میں
آ گیا آسمان ہاتھوں میں

شعلہ تھا وہ گلاب تھا کیا تھا
پڑ گئے ہیں نشان ہاتھوں میں

گرتے جاتے ہیں پھول بستر پر
کھلتا جاتا ہے تھان ہاتھوں میں

اس نے ہاتھوں پہ ہونٹ کیا رکھے
آ گئی ساری جان ہاتھوں میں

پھول کیا کیا کھلاتی جاتی ہے
کوئی شاخ گمان ہاتھوں میں

وہی رستہ وہی ہوا قیصرؔ
اور وہی شمع دان ہاتھوں میں