جب جذبہ اک بار جگر میں آتا ہے
پھر سب اپنے آپ ہنر میں آتا ہے
سب کی زد میں اک میرا ہی گھر ہے کیا
روز نیا اک پتھر گھر میں آتا ہے
کل میرے سائے میں اس کی شکل دکھی
منظر ایسے پس منظر میں آتا ہے
میں تنہا آتا ہوں محفل میں یاروں
باقی ہر انساں لشکر میں آتا ہے
لہجہ اس کا ہر جانب ہے مسلط یوں
وہ بندہ ہر بار خبر میں آتا ہے
دہشت اس لمحے کی دل میں اتنی ہے
اکثر ہی وہ لمحہ ڈر میں آتا ہے
میتؔ سبھی کا ساتھ یہاں پر دیتا ہے
جو کوئی بھی بیچ سفر میں آتا ہے
غزل
جب جذبہ اک بار جگر میں آتا ہے
امت شرما میت