EN हिंदी
جب جب تمہیں بھلایا تم اور یاد آئے | شیح شیری
jab jab tumhein bhulaya tum aur yaad aae

غزل

جب جب تمہیں بھلایا تم اور یاد آئے

راجیندر کرشن

;

جب جب تمہیں بھلایا تم اور یاد آئے
جاتے نہیں ہیں دل سے اب تک تمہارے سائے

تم سے بچھڑ کے ہم نے دل کو بہت سنبھالا
گلشن میں یہ نہ بہلا صحرا میں بھی ستائے

مرنے کی آرزو میں ہم جی رہے ہیں ایسے
جیسے کہ لاش اپنی خود ہی کوئی اٹھائے