EN हिंदी
جب انسان کو اپنا کچھ ادراک ہوا | شیح شیری
jab insan ko apna kuchh idrak hua

غزل

جب انسان کو اپنا کچھ ادراک ہوا

عمیر منظر

;

جب انسان کو اپنا کچھ ادراک ہوا
سارا عالم اس کی نظر میں خاک ہوا

اس محفل میں میں بھی کیا بیباک ہوا
عیب و ہنر کا سارا پردہ چاک ہوا

اس کی گلی سے شاید ہو کر آیا ہے
باد صبا کا جھونکا جو سفاک ہوا

ضبط محبت کی پابندی ختم ہوئی
شوق بدن کا سارا قصہ پاک ہوا

اس بستی سے اپنا رشتۂ جاں منظرؔ
آتے جاتے موسم کی پوشاک ہوا