EN हिंदी
جب حسن بے مثال پر اتنا غرور تھا | شیح شیری
jab husn-e-be-misal par itna ghurur tha

غزل

جب حسن بے مثال پر اتنا غرور تھا

یگانہ چنگیزی

;

جب حسن بے مثال پر اتنا غرور تھا
آئینہ دیکھنا تمہیں پھر کیا ضرور تھا

چھپ چھپ کے غیر تک تمہیں جانا ضرور تھا
تھا پیچھے پیچھے میں بھی مگر دور دور تھا

ملک عدم کی راہ تھی مشکل سے طے ہوئی
منزل تک آتے آتے بدن چورچور تھا

دو گھونٹ بھی نہ پی سکے اور آنکھ کھل گئی
پھر بزم عیش تھی نہ وہ جام سرور تھا

واعظ کی آنکھیں کھل گئیں پیتے ہی ساقیا
یہ جام مے تھا یا کوئی دریائے نور تھا

کیوں بیٹھے ہاتھ ملتے ہو اب یاسؔ کیا ہوا
اس بے وفا شباب پر اتنا غرور تھا