EN हिंदी
جب ہم نشیں ہمارا بھی عہد شباب تھا | شیح شیری
jab ham-nashin hamara bhi ahd-e-shabab tha

غزل

جب ہم نشیں ہمارا بھی عہد شباب تھا

نظیر اکبرآبادی

;

جب ہم نشیں ہمارا بھی عہد شباب تھا
کیا کیا نشاط و عیش سے دل کامیاب تھا

حیرت ہے اس کی زود روی کیا کہیں ہم آہ
نقش طلسم تھا وہ کوئی یا حباب تھا

تھا جب وہ جلوہ گر تو دل و جاں میں دم بدم
عشرت کی حد نہ عیش و طرب کا حساب تھا

تھے باغ زندگی کے اسی سے ہی آب و رنگ
دیوان عمر کا بھی وہی انتخاب تھا

اپنی تو فہم میں وہی ہنگام اے نظیرؔ
مجموعۂ حیات کا لب لباب تھا