جب بھی اس شخص کو دیکھا جائے
کچھ کہا جائے نہ سوچا جائے
دیدۂ کور ہے قریہ قریہ
آئنہ کس کو دکھایا جائے
دامن عہد وفا کیا تھا میں
دل ہی ہاتھوں سے جو نکلا جائے
درد مندوں سے تغافل کب تک
اس کو احساس دلایا جائے
کیا وہ اتنا ہی حسیں لگتا ہے
اس کو نزدیک سے دیکھا جائے
وہ کبھی سر ہے کبھی رنگ امجدؔ
اس کو کس نام سے ڈھونڈا جائے
غزل
جب بھی اس شخص کو دیکھا جائے
امجد اسلام امجد