EN हिंदी
جب بھی تم کو سوچا ہے | شیح شیری
jab bhi tumko socha hai

غزل

جب بھی تم کو سوچا ہے

فاروق نازکی

;

جب بھی تم کو سوچا ہے
سارا منظر بدلا ہے

جاتے جاتے یہ کس نے
نام پون پر لکھا ہے

انگاروں کے موسم میں
جسموں کا سا میلہ ہے

میری بستی میں آ کر
پاگل دریا ٹھہرا ہے

خوشیاں ہیں مہمان مری
غم میرا ہم سایا ہے

تم کیا جانو کشمیری
دلی میں کیا ہوتا ہے