جب بھی تم کو سوچا ہے
سارا منظر بدلا ہے
جاتے جاتے یہ کس نے
نام پون پر لکھا ہے
انگاروں کے موسم میں
جسموں کا سا میلہ ہے
میری بستی میں آ کر
پاگل دریا ٹھہرا ہے
خوشیاں ہیں مہمان مری
غم میرا ہم سایا ہے
تم کیا جانو کشمیری
دلی میں کیا ہوتا ہے
غزل
جب بھی تم کو سوچا ہے
فاروق نازکی