جب بھی صلیب پر کوئی عیسیٰ دکھائی دے
ساری فضا میں نور بکھرتا دکھائی دے
اس چاندنی کی زد سے بچا لے کوئی مجھے
میرا ہی سایہ مجھ کو ڈراتا دکھائی دے
پوشیدہ کائنات ہے اس سر زمین میں
دیکھو اسے جو دور سے نقطہ دکھائی دے
اس شہر درد و داغ میں کس کس کو ڈھونڈئیے
ہر شخص اپنے آپ میں چھپتا دکھائی دے
اے شمسؔ منتظر ہوں میں ساحل پہ شام سے
بادل ہٹے تو چاند کا مکھڑا دکھائی دے
غزل
جب بھی صلیب پر کوئی عیسیٰ دکھائی دے
شمس فریدی