EN हिंदी
جب بھی مرے آنسو بہتے ہیں اور تیرا دامن جلتا ہے | شیح شیری
jab bhi mere aansu bahte hain aur tera daman jalta hai

غزل

جب بھی مرے آنسو بہتے ہیں اور تیرا دامن جلتا ہے

شاہجہاں بانو یاد

;

جب بھی مرے آنسو بہتے ہیں اور تیرا دامن جلتا ہے
دیکھ کے اپنا حسن تعلق ہر اہل گلشن جلتا ہے

راز نہ پوچھو مستقبل کا شعر و سخن کی اس محفل کا
صاحب فن ظلمت میں پڑے ہیں دور چراغ فن جلتا ہے

فصل بہاراں آ جانے سے کم نہ ہوا غم اہل چمن کا
شبنم کے آنسو بہتے ہیں گل کا پیراہن جلتا ہے

جلنے کو تو سب جلتے ہیں آگ جدا ہے اپنی اپنی
ہم جلتے ہیں تم جلتے ہو اک اک اہل چمن چلتا ہے

کوئی نہیں غم خوار جہاں میں یادؔ ہماری تنہائی کا
اپنے ہی آنسو بہتے ہیں اپنا ہی دامن جلتا ہے