جب بھی میں رقص کناں کوئی ستارہ دیکھوں
اک جنوں اپنی ان آنکھوں میں دوبارہ دیکھوں
جو نہ ممکن ہو وہی خواب دوبارہ دیکھوں
یعنی پھر پانی پہ میں عکس تمہارا دیکھوں
تیری نظروں میں محبت ہے کوئی سودا مگر
میں محبت میں منافع نہ خسارہ دیکھوں
جب نہیں چلتا مرا بس مرے اپنے دل پر
کس قدر خود کو کبھی خود سے ہی ہارا دیکھوں
اس کی رحمت کا کرشمہ ہے بھروسہ میرا
میں تو طوفان میں ہر سمت کنارہ دیکھوں
دل کی خواہش ہے یہی جیوتیؔ کہ وحشت ہو اگر
اس نظارے کا فقط میں ہی نظارہ دیکھوں

غزل
جب بھی میں رقص کناں کوئی ستارہ دیکھوں
جیوتی آزاد کھتری