EN हिंदी
جب بھی چلی ہے تیری بات | شیح شیری
jab bhi chali hai teri baat

غزل

جب بھی چلی ہے تیری بات

دیومنی پانڈے

;

جب بھی چلی ہے تیری بات
ہونٹوں پر مچلے نغمات

چاند کھلے جب راتوں میں
آئے یادوں کی بارات

مانا تیرا ساتھ نہیں
لیکن غم ہے اپنے ساتھ

رت بھی نہیں یہ ساون کی
دامن دامن ہے برسات

جس انساں نے ہمت کی
بدلے ہیں اس کے حالات