جب بھی آتی ہے تری یاد کبھی شام کے بعد
اور بڑھ جاتی ہے افسردہ دلی شام کے بعد
اب ارادوں پہ بھروسہ ہے نہ توبہ پہ یقیں
مجھ کو لے جائے کہاں تشنہ لبی شام کے بعد
یوں تو ہر لمحہ تری یاد کا بوجھل گزرا
دل کو محسوس ہوئی تیری کمی شام کے بعد
یوں تو کچھ شام سے پہلے بھی اداسی تھی ادیبؔ
اب تو کچھ اور بڑھی دل کی لگی شام کے بعد
غزل
جب بھی آتی ہے تری یاد کبھی شام کے بعد
کرشن ادیب