EN हिंदी
جب بھی آتی ہے تری یاد کبھی شام کے بعد | شیح شیری
jab bhi aati hai teri yaad kabhi sham ke baad

غزل

جب بھی آتی ہے تری یاد کبھی شام کے بعد

کرشن ادیب

;

جب بھی آتی ہے تری یاد کبھی شام کے بعد
اور بڑھ جاتی ہے افسردہ دلی شام کے بعد

اب ارادوں پہ بھروسہ ہے نہ توبہ پہ یقیں
مجھ کو لے جائے کہاں تشنہ لبی شام کے بعد

یوں تو ہر لمحہ تری یاد کا بوجھل گزرا
دل کو محسوس ہوئی تیری کمی شام کے بعد

یوں تو کچھ شام سے پہلے بھی اداسی تھی ادیبؔ
اب تو کچھ اور بڑھی دل کی لگی شام کے بعد