جب عرش پہ دم توڑنے لگتی ہیں دعائیں
دیتا ہے رگ جاں سے مجھے کوئی صدائیں
پھر سرمد و منصور کا آتا ہے زمانہ
اب اہل چمن گل کی جگہ دار اگائیں
اس تشنہ کی برسات میں کیا پیاس بجھے گی
کشمیر کے برفاب جسے آگ لگائیں
یوں اپنی دعا سن کے چہک اٹھے فرشتے
جس طرح سخن فہم کوئی مصرع اٹھائیں
اللہ رے وہ سرشار گنہ گار جو اپنی
بے ساختہ لغزش پہ خدا کو بھی رجھائیں
غزل
جب عرش پہ دم توڑنے لگتی ہیں دعائیں
شیر افضل جعفری