EN हिंदी
جب اپنے نغمے نہ اپنی زباں تک آئے | شیح شیری
jab apne naghme na apni zaban tak aae

غزل

جب اپنے نغمے نہ اپنی زباں تک آئے

جگن ناتھ آزادؔ

;

جب اپنے نغمے نہ اپنی زباں تک آئے
ترے حضور ہم آ کر بہت ہی پچھتائے

خیال بن نہ سکا نغمہ گرچہ ہم نے اسے
ہزار طرح کے ملبوس لفظ پہنائے

یہ حسن و رنگ کا طوفاں ہے معاذ اللہ
نگاہ جم نہ سکے اور تھک کے رہ گئے

جو درد اٹھے بھی تو اظہار اس کا ہو کیونکر
حضور حسن اگر آواز بیٹھ ہی جائے

ہٹے نظر سے نہ فرقت کی دھوپ میں آزادؔ
کسی کی سنبل شب رنگ کے گھنے سائے