جب عاشقی میں میرا کوئی رازداں نہیں
ایسی لگی ہے آگ کہ جس کا دھواں نہیں
گو میں شریک بزم سر آسماں نہیں
وہ راز کون سا ہے جو مجھ پر عیاں نہیں
میں سوچتا ہوں زیست میں ناکام ہو گیا
میرے خلوص شوق کا جب امتحاں نہیں
میرا مقام عشق بتاں میں ہے بے مثال
گو میں رہین منت پیر مغاں نہیں
وہ عاشقی نہیں ہے کوئی کاروبار ہے
جس عاشقی میں گرمیٔ سوز نہاں نہیں
میں سوز و ساز شوق میں حد سے گزر گیا
اب اس سفر میں میرا کوئی کارواں نہیں
میری نوائے غم میں ہے شامل فغان گل
کیسے کہوں چمن میں کوئی ہم زباں نہیں
معمور ہو گیا ہے وہ سوز حیات سے
جو مبتلائے گردش کون و مکاں نہیں
شوق سفر میں ولولۂ دل نہیں رہا
دشمن رہ حیات میں جب آسماں نہیں
غزل
جب عاشقی میں میرا کوئی رازداں نہیں
زاہد چوہدری